میں جہاں بھی دیکھتا ہوں
مجھے وہ ہی نظر آت ہے
اتنے سارے چہروں میں
اُسی کی صورت بھات ہے
کچھ اور یاد رہتا ہی نہیں اُس کے سوا
جب بھی سوچتاہوں میری سوچ کا مہور بن جات ہے
اُس کے بغیر اب جیا نہیں جاتا
اُس کی یاد پل پل تڑپات ہے
کبھی دُور نہیں جاتی میرے خیالوں سے وہ
میں جہاں بھی جاوٗں میرے پاس آ جات ہے
میں جب بھی ہاتھ اُٹھاوٗں رب کے سامنے
وہ میری دُعاوں میں آجات ہے
اے کاش کے وہ ایسے مل جائے مجھے طلحہ
جیسے پھول کو تتلی مل جات ہے
مزید پڑھیں۔ تازہ لائنز تنویر کے قلم سے اہل ذوق ملاحظہ کیجئے